ابتدائے انسانیت سے لے کر عصرِحاضرتک انسان اپنی ضرورتوں اورصلاحیتوں کے مطابق کسبِ معاش کے لیے تگ ودو کرتا نظر آیاہے ۔اوراسے ہمیشہ سے خوب سے خوب ترکی جستجورہی ہے۔ کیونکہ اگر زندگی کا قیام و استقرار اور اس کی بنیادی ضروریات کا حصول و تحفظ نہ ہو سکے تو دنیا میں انسان فرائض بندگی کے آداب کس طرح بجا لا سکتاہے، اور ایک انسان اپنے جسم و جان کے تقاضے اور پھر اپنےاہل و عیال والدین اور قریبی رشتہ دار بھی اس کی زندگی میں شریک ہیں ظاہر ہیں وہ بھی حسب مراتب اپنے حقوق رکھتے ہیں ان سب کی ضروریات کیسے پوری کرسکتا ہے۔
From the beginning of humanity to the present day, man has been seen struggling to earn a living according to his needs and abilities. Because if the establishment and stability of life and its basic needs cannot be obtained and protected, then how can a person fulfill the duties of servitude in the world, and a person can fulfill the requirements of his body and soul and then his family, parents, and close ones. Relatives also participate in his life, obviously, they also have their rights according to their status, how can he fulfill the needs of all of them?
اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مرتبہ مسلمانوں کو اس بات سے آگاہ کیا کہ وہ دین کو دنیا سے علیحدہ نہ تصور کرے، اور دین نام بھی اسی کا ہے کہ زمین کے اوپر نیچے پھیلے ہوئے اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کی دریافت اور ان سے استفادہ اور ان کا انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے صحیح استعمال کرنا۔ بلکہ مذہب اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے ہر جائز آسائش کو مسلمانوں کے لیے حلال اور طیب کردیااور دین و دنیا کو دیگر مذاہب کی طرح علیٰحدہ نہیں رکھا، اور یہ تعلیم دی کہ مسلمان دینی رحمتوں کو شامل حال رکھ کر بھی دنیا کے بڑے سے بڑے مدارج حاصل کر کے ثواب اور اجر عظیم حاصل کر سکتا ہے ۔
That is why the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) informed the Muslims several times that they should not think of religion as separate from the world, and the name of religion is also the discovery of the blessings of Allah that spread above and below the earth. And utilizing them and using them properly for the welfare of humanity. Rather, the religion of Islam is a religion that has made every legitimate luxury lawful and good for Muslims and has not kept religion and the world separate from other religions, and has taught that Muslims are better than the world even with religious blessings included. By attaining great degrees, one can get great rewards and rewards.
اس لئےاسلام ہر فرد سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کسب معاش کے لیے کوئی نہ کوئی جدوجہد ضرور کرے،محنت و مشقت سے جی نہ چرائے اور ہاتھ پاؤں توڑ کر بیٹھ نہ جائے،
اسی لئے مسلمانوں کو کہیں یہ تعلیم نہیں دی گئی کہ تم دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرتے رہو اور صرف عبادات کے روحانی میں مشغول رہو اور جہاں تک ہو سکے ایک ہی چیز کے ہو کر اپنے آپ کو مصیبتوں اور ہلاکتوں میں ڈالنے کی سعی کرتے رہو۔ معاذاللہ اسلام نے کسی جگہ مسلمان کو ایسی تعلیم نہیں دی بلکہ یہ کہا
“لا رهبانيه في الاسلام”کہ اسلام میں رہبانیت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ “
بلکہ اسلام نے یہ تعلیم دی کہ “ليس للانسان الا ما سعى” کہ انسان جتنا کوشش کرے گا اتناہی اسے ملے گا۔
That’s why Islam demands every person to make some kind of struggle for earning a living, not to steal life from hard work and not to sit down with broken hands and feet.
That is why Muslims have not been taught anywhere that you should stay away from the world and engage only in spiritual worship and try to put yourself in trouble and death as much as possible for the sake of one thing. . Mu’azallah, Islam has not given such education to Muslims in any place but said this
“La Rahbaniyah fi al-Islam” that monasticism has no place in Islam.
Rather, Islam taught that “les lalansan ila ma say” that the more a person strives, the more he will get.
گویایہ کہہ کر مسلمانوں کو رہبانیت سے دور رہنے کا حکم دیا، اور پھر یہ کہا
﴿فَإِذَا قُضِیَتِ ٱلصَّلَوٰةُ فَٱنتَشِرُوا۟ فِی ٱلۡأَرۡضِ وَٱبۡتَغُوا۟ مِن فَضۡلِ ٱللَّهِ وَٱذۡكُرُوا۟ ٱللَّهَ كَثِیرࣰا لَّعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ﴾ [الجمعة ١٠] یعنی عبادت سرانجام دینے کے بعد زندگی کو قائم رکھنے کے لیے سامان زیست کی تلاش میں مصروف ہو جاؤ، اور اس کی مختلف مواقع پر ترغیب بھی دی کہ محنت و جدوجہد سے ہی سامان اور اسباب زندگی حاصل ہوسکتاہے۔ اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا
ولقد مكناكم في الارض وجعلنا لكم فيها معايش(اعراف 10)
کہ ہم نے تمہیں زمین میں اختیارات کے ساتھ بسایا اور تمہارے لئے یہاں سامان زیست
By saying this, he ordered the Muslims to stay away from monasticism, and then said this
(So when the matter of the prayer is fulfilled, spread it out and seek the bounty of Allah, and say, “Allah is abundant, so that you may prosper”) Get busy looking for supplies to keep you going, and also motivate her on various occasions Granted that goods and means of life can be obtained only through hard work and struggle. Similarly, he said in another place
And we made you dwell in the earth and made you dwell in it (Al-A’raf 10)
That We settled you in the earth with authority and provided for you here
By-Mufti Shahbaz Alam Nadwi
Add Comment